پری اور جگنو
ہرا بھرا ایک جنگل تھا۔ اس جنگل کی خوبصورتی یہ تھی کہ اس جنگل میں پری رہتی تھی۔ جنگل کے تمام جانور اس پری سے بہت محبت کرتے تھے ۔
ایک دن پری اپنے بال سکھا رہی تھی کہ اچانک تیز ہوائیں چلنے لگیں۔ اور کچھ لمحوں میں یہ طوفان کی شکل اختیار کرنے لگیں۔ چاروں طرف اندھیرا چھا گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے جب اندھیرا دور ہوا تو گلہری کے بچوں نے دیکھا کہ پری کی جگہ ایک بہت خوبصورت مجسمہ کھڑا ہے۔ وہ ڈر کے مارے اپنے گھر کی طرف بھاگے۔ ادھر کوا پورے جنگل میں ڈھنڈورا پیٹ چکا تھا۔ جنگل کے تمام جانور پری کے ارد گرد جمع ہو چکے تھے۔ پری اپنی پتھریلی آنکھوں سے سب کو دیکھ رہی تھی۔ تمام جانور پری کو پکار رہے تھے مگر پری کی طرف سے مکمل خاموشی تھی۔ ایک ایک کر کے تمام جانور چلے گئے دن گزرتے رہے پری اسی طرح مجسمہ بنی کھڑی رہی۔
پھر تمام جانور ایک جگہ جمع ہوئے اور ان سب نے فیصلہ کیا کہ پری کو اس مصیبت سے نجات دلائیں گے۔ ننھے ہاتھی نے مشورہ دیا کہ جنگل کے کونے پر ایک بوڑھا خرگوش رہتا ہے پری کی مدد کرنے کے لیے تمام جانور بوڑھے خرگوش کے پاس جانے کے لئے تیار ہوگئے ۔
بوڑھا خرگوش ایک درخت کے نیچے آرام کر رہا تھا ۔ ایک ساتھ اتنے سارے جانور دیکھ کے بوڑھا خرگوش گھبرا گیا۔
ننھا ہاتھی آگے بڑھا اور بولا " چاچا خرگوش ہم آپ سے مدد کے لیے آ ے ہیں" ہاتھی نے ساری داستان بیان کردی۔ بوڑھا خرگوش سوچنے لگا اور بولا۔ جب پری اپنے بال سکھا رہی تھی تو اوپر آسمان سے جن گزر رہا تھا۔ اس کا سایہ پری پر پڑ گیا جس سے پری پتھر کا مجسمہ بن گئ ۔ یہ کہ کر بوڑھا خرگوش پھر بولا کہ" پری ٹھیک ہوسکتی ہے جب اس کو رات کو روشنی دکھائ جائے۔یہ کہ کر بوڑھا خرگوش درخت کی شاخوں میں غایب ہوگیا۔ تمام جانور مایوس ہوکر واپس جنگل میں آگئے۔ آخر طے یہ پایا کی تمام جانور انسانوں کی بستی سے روشنی مانگ کر لائیں گے ۔ مگر جب روشنی آئ تو پری پر کوئی اثر ہی نہ ہوا وہ وہی پتھر کا مجسمہ بنی رہی۔ تمام جانور یہ دیکھ کر پھر افسردہ ہوگئے ۔
ایک رات تمام جانور پری کے ارد گرد جمع تھے کہ ایک پرندہ اڑتا ہوا ان کی طرف آرہا ہے اور اس کے جسم سے روشنی نکل رہی ہے۔ یہ دیکھتے ہی تمام جانور کھڑے ہوگئے اور اس کی مدد مانگنے لگے۔ یہ سن کر اس پرندے نے کہا" میں تو ایک بہت چھوٹا سا کیڑا ہوں میں آپ سب کی کیا مدد کرسکتا ہوں". تمام جانور ایک ساتھ بولے " تم ہماری مدد کرسکتے ہو تم ہماری پری کے سامنے جاکر روشنی جلاؤ وہ ٹھیک ہو جائے گی ۔ وہ پرندہ یہ سن کر پری کی طرف روانہ ہوا اور پری کے سامنے جاکر اپنی روشنی جل بجھ کرنے لگا۔ جیسے جیسے روشنی جلتی بجھتی یوں لگتا جیسے پری کے اندر جان آرہی ہے ۔ آخر کار پری نے انگڑائی لی اور آنکھیں کھول دیں۔ یہ دیکھ کر سارے جانوروں نے خوشی کے مارے ناچنا شروع کردیا۔ پری اب ٹھیک ہوگئی تھی
یہ سب پرندے نے دیکھا تو یہیں رہنے کا فیصلہ کرلیا۔
اس پرندے کا نام جگنو ہے جو رات کے اندھیرے میں روشنی میں جگ مگ جگ مگ کرتا پھرتا ہے۔