پیارے فضلو اور بے ایمان قاضی
پیارے فضلو ایک راستے سے گزر رہے تھے کہ انھوں نے دو لڑکوں کو لڑتے ہوئے دیکھا۔ وہ دونوں ایک کوے پر لڑ رہے تھے۔ دونوں لڑکے کوا کا پر اپنی طرف کھینچ رہے تھے۔ کوے کی جان آفت میں آ چکی تھی۔ نوبت یہ اچکی تھی کہ کوے کے دو ٹکڑے ہو جاتے۔ یہ سب دیکھ کے پیادے فضلو کو نصیحت سوجھی۔ بچوں کے سامنے پہنچ کر ان کو نصیحت کرنے لگے۔ ان میں سے ایک لڑکا کہنے لگا پیارے فضلو اس کوے پر پہلی نگاہ میری پڑی۔ دوسرا لڑکا بھی یہی کہنے لگا۔ پیارے فضلو دونوں کا ایک جیسا پیان سن کر پریشان ہو گئے ۔ انھوں نے کہا " دیکھو کوا کوئی کھانے کی چیز تو ہے نھیں جو اس کو مار کےتم دونوں میں تقسیم کر دوں۔ تم تو اپنی اپنی طرف کھینچتے جاتے تھے میں نہ آتا تو اس کو جان سے مار ڈالتے". مگر میں چاہتا ہوں کہ تم لوگ اس جھگڑے کو ختم کردو میں اس کوے کو تم دونوں سے دو درہم کا خریدا لیتا ہوں۔ یہ کہ کر پیارے فضلو نے جیب سے دو درہم نکالے اور دونوں کو ایک ایک درہم دے دیے ۔ دونوں اس فیصلے سے خوش ہوگئے اور درہم لے کے اپنے گھر کی طرف روانہ ہو گئے ۔ اور پیارے فضلو نے کوے کو آذاد کردیا۔
اب پیارے فضلو اپنے گھر کی طرف روانہ ہوئے بیچ راستے میں ایک کھیت میں ایک گائے کھڑی نظر آئ انھوں نے چاروں طرف نظر ڈالی کہیں گائے کا مالک نظر نہ آیا یہ گائے کو اپنے ساتھ اپنے گھر لے آئے ۔
غروب آفتاب کے وقت گائے کا مالک اپنی گائے لینے آی دیکھا گائے غائب وہ سمجھ گیا یہ کام پیارے فضلو کا ہے۔ اب وہ ان کے گھر کی طرف چل دیا۔ وہ پیارے فضلو کے گھر پہنچ کر بولا " یہ کیا حرکت ہے کہ تم لوگوں کی گائے اپنے گھر لے آتے ہو" ۔
پیارے فضلو نے انجان بن کے بولا "شاید تم نہیں جانتے کہ شکار ہر جگہ آذاد اور حلال ہے۔ آج میرا کوا اڑنے پر آیا تو ایک گائے پر جا بیٹھا اور در حقیقت اس نے گائے کا شکار کر ڈالا۔ اس صورت میں گائے میرا مال حلال ٹھہری۔ تمہیں اگر کوئی شکایت ہے تو جاؤ قاضی کی عدالت میں پیش ہو۔
اب اس شخص کو الجھنا بے فائدہ نظر آیا اس نے قاضی کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ۔ قاضی کے پاس پہنچ کر اس نے تمام ماجرہ بیان کیا یہ ماجرہ سن کے قاضی نے پیارے فضلو کو بلایا پیارے فضلو نے اپنا بیان بھی دیا اور قاضی کو لالچ دیتے ہوئے کہا کہ "میں آپ کے پاس چند چھوٹے گھڑے اعلیٰ درجے کے روغن سے بھرے آپ کے پاس بھیجوں گا " ۔
رشوت خور قاضی لالچ میں آگیا اور جب ہی مقدمہ فیصلے کے لیے پیش ہوا تو حکم صادر ہوا اس مقدمے میں پیارے فضلو حق بجانب ہیں۔ اور قاضی گائے کے مالک کی طرف مخاطب ہوکر بولا " تمہارا دعویٰ بے دلیل ہے گائے پر حق صرف پیارے فضلو کا ہے" ۔
گائے کا مالک مایوس ہو کر گھر روانہ ہوا اور پیارے فضلو بھی روانہ ہوگئے ۔
گھر پہنچ کر پیارے فضلو نے چند چھوٹے گھڑے اچھی طرح کسی چیز سے بھر کر قاضی کے گھر کی طرف روانہ کردیا۔ اتفاق سے اس دن قاضی کے گھر کچھ مہمان آئے ہوئے تھے ۔ قاضی نے ہدایت کی کہ پیارے فضلو کے گھر سے جو تازہ روغن آیا ہوا ہے کھانا اسی سے بنایا جائے ۔
انھوں نے جیسے ہی گھڑوں کے ڈھکن علیحدہ کیے ان سے ناگوار سی بو پورے گھر میں پھیل گئی ۔ اندر روغن کے بجائے کیچڑ اور دوسری گندی چیزیں بھری ہوئی تھیں۔ قاضی کو جیسے ہی اطلاع ہوئی انھوں نے پیارے فضلو کو بلوا بھیجا قاضی نے پیارے فضلو کو دیکھتے ہی پوچھا " تم نے مجھ سے یہ مسخرا پن کیوں کیا"۔
پیارے فضلو نے جواب دیا " تم نے تو انصاف اور قانون سے مسخرا پن کیا ہے اس کا کیا جواب ہے تمہارے پاس" ۔ قاضی نے کہا"میں سمجھا نہیں تم کیا چاہتے ہو" ۔
پیارے فضلو نے کہا" اتنے بھولے نہ بنو قاضی تم نے ایک شخص کے ثابت شدہ حق اور صحیح دعوے کے مقابلے میں بغیر کسی عذر کے مقدمہ میرے حق میں دے دیا اس لیے تمہارے لایق یہی روغن تھا"۔
اب تو قاضی بہت شرمندہ ہوا
پیارے فضلو نے گائے والے سے معزرت کی اور اس کی گائے اس کو لوٹا دی۔ اور پیارے فضلو نے گائے والے سے کہا " اصل بات یہ تھی کہ میں تمہیں اس بات سے واقف کرنا چاہتا تھا کہ ہمارے شہر کا قاضی انصاف اور انسانیت کا کتنا پابند ہے اور کیسے اچھے فیصلے کیا کرتا ہے اب یہ بات صاف ہوگئ اور قاضی نے بھی غلط فیصلوں سے توبہ کرلی تم بھی قاضی کو معاف کر دو میں نے بھی کردیا ہے۔