Posts

Story in Urdu , Bachon ki Kahaniyan , Insaan aur Shaitaan

 انسان اور شیطان 

میاں سلیم دولت نگر کا سب سے ایمان دار شخص سمجھا جاتا تھا۔ گاؤں کے لوگ میاں سلیم کی ایمان داری اور نیک نیتی کی مثالیں دیتے تھے۔ اور اپنے الجھے ہوئے معاملوں میں میاں سلیم سے مشورے لیتے۔ پہاڑیوں کے دامن میں آباد اس خوبصورت گاؤں کا ماحول بہت پرسکون تھا۔ میاں سلیم سورج نکلنے سے پہلے کھیتوں پر پہنچ جاتا اور شام کو تھک ہار کے گھر پہنچتا تو بیوی بچوں کو دیکھ کر اس کی تھکن دور ہو جاتی۔ یہ تو سب کو معلوم ہے کہ شیطان کو ایمانداری اور نیکی سے سخت نفرت ہے۔ اس لیے شیطان جب اس گاؤں کا رخ کرتا تو یہاں کے لوگوں کی شرافت دیکھ کر اس کو سخت کوفت ہوتی۔ 

ایک دن شیطان نے اپنے ایک خاص شاگرد کو بلایا اور اس کو خوب ڈانٹا کے لوگ کیوں اتنے ایمان دار ہوتے جارہے ہیں۔ اگر لوگ اسی طرح نیک رہے تو ہماری شیطانی حکومت کیسے برقرار رہے گی۔ شیطان نے اپنے شاگرد سے سختی سے کہا۔ اگر وہ تین دن کے اندر اندر میاں سلیم کو گمراہ کرنے میں کامیاب نہ ہوا تو اسے شیطانیت سے استعفیٰ دینا پڑے گا ۔
انگلی صبح شیطان میاں سلیم کے کھیتوں پر پہنچ گیا اور اسکی روٹی کھیتوں میں چھپادی۔شیطان کو امید تھی کہ تھکن سے نڈھال میاں سلیم جب کھانا کھانے آے گا تو روٹی نہ پا کے غصہ کرے گا اور غصہ گمراہی کی طرف لے جاتا ہے۔ لیکن شیطان کی ساری امید خاک میں مل گئ جب میاں سلیم نے روٹی نہ پا کہ پانی پیا اور اللہ کا شکر ادا کیا۔ اور اپنے کام میں مشغول ہوگیا۔ شیطان کو معلوم تھا کہ اگر وہ ناکام ہو کے سردار کے پاس گیا تو اس کو سخت سزا ملے گی۔ رات بھر شیطان کو نیند آئی وہ میاں سلیم کو پہنچانے کی ترکیبیں سوچتا رہا اور پھر ایک ترکیب اس کی سمجھ میں آ گئ۔ 
اگلے دن شیطان بھیس بدل کر میاں سلیم کے کھیت پر پہنچا اور کہا میرے پیارے دوست! میں نگار پور کا رہنے والا ہوں وہاں میری زمینیں تھیں جو سیلاب کے آنے سے بہ گئیں ۔ مجھے اپنی کھیت پہ مزدور رکھ لو تم پر احسان ہوگا۔ میاں سلیم ایک رحمدل انسان تھے انھوں نے فورا اس کو اپنے کھیت پر مزدور رکھ لیا۔ جب بیج بونے کا وقت آیا تو شیطان نے میاں سلیم کو   بہکایا   کہ اس اس بار نشیبی زمین میں بیج بویا جائے ۔ میاں سلیم  نے اس کا مشورہ مان لیا۔ اتفاق سے اس سال بارش بالکل نہ ہوئی اور سارے گاؤں کے کھیت دھوپ میں جل گئے ، لیکن میاں سلیم کی فصل چوں کہ نشیبی علاقے میں تھی اس لیے اس کی فصل کو نقصان نہ پہنچا۔ میاں سلیم کی فصل اتنی اچھی ہوئی کہ اس کے دونوں کھیت اناج سے بھر گئے ۔ یہاں بھی شیطان کی ہار ہوئ۔
کچھ مہینوں بعد شیطان نے میاں سلیم کو مشورہ دیا کہ اس بار بلند مقام پر بیج بویا جائے ۔میاں سلیم تو اس اجنبی کونیکی کا فرشتہ سمجھتا تھا اس لیے فوراً اس کی رائے مان لی ۔ اتفاق سے اس سال اتنی شدید بارش ہوئی کہ کھیتوں میں کئی انچ پانی کھڑا ہو گیا اور ساری فصل تباہ ہو گئی ، لیکن میاں سلیم کی فصل چوں کہ بلند مقام پر تھی اس لیے اسے کوئی نقصان نہ پہنچا۔ اس طرح شیطان نے یہ سب اپنے سردار کو بتایا سردار سمجھ گیا کہ میاں سلیم واقعی بہت نیک انسان ہے اور اللہ تعالٰی کی میاں سلیم پر خاص عنایتیں ہیں ۔ میاں سلیم دولت نگر کا امیر ترین آدمی بن گیا تھا اور لوگوں کی مدد کرتا تھا ۔ اور شیطان نے بھی میاں سلیم کا پیچھا چھوڑ دیا تھا۔

Post a Comment