Story in Urdu , Bachon ki Kahaniyan , Badshah AUR uska khuab

 بادشاہ اور اس کا خواب

پرانے زمانے کی بات ہے ایک ملک پر بادشاہ حکومت کرتا تھا۔ اس کا ایک ہی بیٹا تھا اس کا نام تھا شہزادہ سلیمان۔ شہزادہ سلیمان نہایت فرمانبردار ،ہونہار، بہادر اور رحمدل شہزادہ تھا۔ بادشاہ اب بوڑھا ہو چکا تھا اس کا وقت ذیادہ تر عبادت کرتے گزرتا تھا

ایک دن بادشاہ نے شھزادہ سلیمان کو اپنے پاس بلایا اور کہا " بیٹا میں اب بوڑھا ہو چکا ہوں۔ میری ایک خواہش پوری کردو"۔ شہزادہ سلیمان نے کہا " بابا آپ اپنی خواہش مجھے بتائیں میں پوری کروں گا" ۔ 
بادشاہ نے بتایا کہ آج سے دو سال پہلے میں نے خواب دیکھا تھا کہ یہاں سے کئ میل دور ایک جنگل ہے جہاں میں نے بہت خوبصورت ایک کوئل دیکھی جس کی کوک سے میں اس کی طرف کھنچتا ہی چلا جارہا تھا۔ پھر میں نے خواب میں دیکھا کہ کوئل نے اچانک میرے اوپر حملہ کردیا۔ اور پھر میری آنکھ کھل جاتی ہے۔ یہ سن کر شہزادہ سلیمان فکرمند ہو جاتا ہے اور بادشاہ سے کہتا ہے" ابا حضور پریشان نہ ہوں میں اس کوئل کا سچ جان کر رہوں گا۔ یہ کہ کر وہ جنگل کی طرف جانے کی تیاری کرنے لگ جاتا ہے۔ تیاری مکمل ہوتے ہی شہزادہ سلیمان جنگل کی طرف روانہ ہو جاتا ہے۔ شہزادہ سلیمان دو تین دن تک مسلسل چلتا رہا دور سے اس کو ایک جھونپڑی نظر آتی ہے وہ اس کی طرف روانہ ہو جاتا ہے ۔ اندر جا کے دیکھتا ہے ایک باریش بزرگ بیٹھے ہیں جو شہزادے کو دیکھتے ہی پوچھتے ہیں "کون ہو بیٹا" ۔ شہزادہ سلیمان اپنے آنے کا مقصد بیان کرتا ہے ۔ بزرگ پوری بات سن کر بولتے ہیں تم جس کوئل کی بات کررہے ہو وہ ایک خطرناک چڑیل ہے۔ جو بادشاہ کو کبھی بھی نقصان پہنچا سکتی ہے۔ شہزادہ سلیمان پریشان ہو جاتا ہے ۔ بزرگ شہزادہ سلیمان کی پریشانی دیکھ کر کہتے ہیں میں تم کو ایک چاقو اور ایک ڈوری دوں گا جو ضرورت پڑنے پر تمہارے کام آئیں گے ۔ شہزادہ سلیمان بزرگ سے دونوں چیزیں لے کے روانہ ہو جاتا ہے۔ چلتے چلتے شہزادہ بہت تھک جاتا ہے اور اپنے گھوڑے کو بھی آرام کرنے کے لیے ایک درخت سے باندھ دیتا ہے۔ تھوڑی دیر گزری تھی کہ کوئل کی کوک کی آواز سنائ دیتی ہے ۔ شہزادہ کو دور ایک کوئل درخت پر بیٹھی نظر آتی ہے۔ شہزادہ اس کا پیچھا کرتا ہے کوئل اڑتے اڑتے ایک محل میں داخل ہو جاتی ہے ۔ جیسے ہی شہزادہ سلیمان محل میں داخل ہوتا ہے کوئل چڑیل کا روپ دھار لیتی ہے۔ اس سے پہلے کہ چڑیل شہزادہ کو کوئ نقصان پہنچاتی شہزادے نے چاقو نکال کر چڑیل پر وار کیا جس سے وہ اسی وقت مر گئ۔ اسی محل میں ایک جگہ ڈری سہمی چھوٹی سی پیاری سی چڑیا نظر آئ ۔ ابھی شہزادہ کچھ سوچ ہی رہا تھا کہ چڑیا بولتی ہے " پیارے شہزادے تمہارے پاس ایک ڈوری وہ میرے گلے میں ڈال دو اور ڈرو مت میں دور نگر کی شہزادی ہوں۔ اس چڑیل نے مجھے اپنی قید میں رکھا ہوا تھا۔ شہزادے نے ایسا ہی کیا چڑیا کے گلے میں ڈوری ڈلتے ہی چڑیا ایک خوبصورت شہزادی کے روپ میں آگئ ۔ شہزادہ شہزادی کو اپنے ساتھ اپنے ملک میں لے آیا بادشاہ بہت خوش ہوا اور شہزادہ کی شادی شہزادی سے کردی جو ہنسی خوشی رہنے لگے 

إرسال تعليق