امیر کسان کا گھوڑا
ایک گاؤں میں ایک کسان رہتا تھا۔ اور وہ بہت خوشحال تھا۔ وہ اپنی کھیتی باڑی سے بہت مطمئن تھا۔ گاؤں کے لوگ اس کو امیر کسان کہا کرتے۔ اس کے پاس ایک گھوڑا بھی تھا۔ جس کے کھانے پینے کا خیال امیر کسان بہت رکھتا تھا۔ اس کو بہت پیار سے رکھتا تھا۔
ایک دفعہ ہوا یوں کہ ایک چور جو کسی اور گاؤں سے امیر کسان کے گاؤں میں آیا تھا۔ اس کی نظر امیر کسان کے گھوڑے پر گئ اس نے سوچ لیا اس خوبصورت گھوڑے کو چرانا ہے ۔ بس وہ موقع دیکھ کر گھوڑے کو چرانے میں کامیاب ہو گیا ۔
امیر کسان نے اپنا گھوڑا بہت تلاش کیا۔ مگر وہ نا امید رہا۔ اخر کار اس نے سوچ لیا کہ وہ اپنے گھر کے سامنے بیٹھ جائے گا جو گھوڑا بھی گزرے گا وہ اس پر نظر رکھے گا اور اپنے گھوڑے کو پہچان لے گا۔ کسان نے ایک دن کچھ چیزیں خریدنے کے لیے بازار کا رخ کیا۔ جب ضرورت کا سامان خرید لیا تو اس نے ادھر ادھر نظر دوڑائی شاید کہ یہاں پر کہیں پر میرا گھوڑا کھڑا ہوا ہو امیر کسان وہاں پر کھڑے گھوڑوں پر نظر دوڑا رہا تھا کہ اچانک اس کو اپنے گھوڑے پر نظر پڑی۔ ساتھ ہی وہ لوگ بھی نظر ائے جو اس کو وہاں بیچنے کے لیے کھڑے ہوئے تھے۔ کسان نے اپنے گھوڑے کو پہچان لیا تھا۔ امیر کسان اپنے گھوڑے کی طرف بھاگا اور جاکر گھوڑے سے لپٹ گیا۔ اور پوری قوت سے چلانے لگا۔
"لوگو یہ گھوڑا میرا ہے میں نے اسے ڈھونڈ نکالا ہے۔ سب لوگ میری مدد کو آؤ ". امیر کسان کی چیخ و پکار سن کر لوگ ارد گرد جمع ہوگئے ۔
چور بہت ہوشیار تھا۔سوچنے لگا اس موقع پر تو نرمی سے ہی بات کی جائے ۔ اور امیر کسان سے بہت نرم لہجے میں بولا آپ کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہے ۔ اصل میں تمام جانور ایک شکل کے ہوتے ہیں ہو سکتا ہے میرا گھوڑا تمہارے گھوڑے سے ملتا جلتا ہو۔
کسان نے ان کی باتوں پر کوئی توجہ نہیں دی اور اپنے گھوڑے کو مضبوطی سے پکڑے رکھا۔ تھوڑی دیر گزری تھی امیر کسان کو ایک ترکیب سوجھی۔ کسان نے فورا گھوڑے کی آنکھوں اپنے دونوں ہاتھ رکھ دیے اور چوروں سے کہا کہ اگر یہ گھوڑا تم لوگوں کا ہے تو بتاؤ اس گھوڑے کی کون سی آنکھ کانی ہے دائیں یا بائیں ۔
یہ سن چوروں کے ہوش اڑ گئے۔ ان کو گھوڑے کو چوری کیے کچھ ہی دن تو گزرے تھے۔ انھوں نے تو گھوڑے کی آنکھوں پر کوئی غور ہی نہیں کیا تھا۔
کچھ دیر تک تو وہ سناٹے میں رہے پھر کچھ سوچ کر بولے "گھوڑا دائیں آنکھ سے کانا ہے"۔ کسان چلا کر بولا "یہ سب جھوٹ بول رہے ہیں"۔چور گھبرا گئے کہنے لگے " نہیں نہیں ہمارا مطلب ہے بائیں آنکھ سے گھوڑا کانا ہے
یہ سنتے ہی امیر کسان نے اپنے دونوں ہاتھ گھوڑے کی آنکھوں پر سے ہٹا لیے اور خوش ہوکر بولا "دیکھا لوگوں میں سچ کہ رہا تھا میرا گھوڑا دونوں آنکھوں سے دیکھتا ہے وہ کانا نہیں ہے"۔
یہ سنتے ہی لوگ چوروں پر ٹوٹ پڑے اور خوب درگت بنائی ۔ اس بعد چور بھاگ نکلے اور یہ کہتے رہے اب ہم کبھی چوری نہیں کریں گے۔